Skip to main content

Posts

Showing posts from August, 2020

Poem, Operation Raddul Fasad By Muhammad Moghirah Siddique

  اس نے مجھے میرے خوابوں میں یرغمال بنا رکھا ہے .  اس نے مجھے میرے خوابوں میں ڈرا رکھا ہے . دھشت گردی کرتا ہے آکے  وہ میرے خوابوں میں . جاگتے میں میں نے بھی اک پلان بنا رکھا ہے . کہ پاک فوج نے بھی ملک میں  آپریشن ردالفساد شروع کر رکھا ہے . اب کی بار میں بھی بلاؤں گا رینجرز والوں کو . آکے وہ میرے خوابوں میں پکڑیں گے اسے . ردافساد کی کی خاطر میں نے بھی اپنا نکاح رینجرز والوں کے ہاتھوں پڑھوانے  کا ارادہ بنا رکھا ہے . راز کی باتیں  

Duaiya Kalam Karam Mangta Hon Atta Mangta Hon By Arslan Sagheer

Poem Main Sakht Bezaar Rehta Hon By Yasir Gohar

  میں سخت بیزار رہتا ہوں محبت نیلا تھوتھا ہے زہر ہے   مجھے میری نفرتوں سے مراسم بڑھانے ہیں   مذھبی دوستوں کے ساتھ گزارا اکتاہٹ کا لمحہ اس کا ٸ نات کا سب سےبدنما لمحہ ہے   مجھے گالیوں کے ورد میں دفن کیا جا ۓ کہ اس سے زیادہ پر خلوص چیز آج تک دریافت نہیں ہو ٸ ی   میں جن جن دوستوں کی محبوبا ٶ ں کو جنسی وحشت میں سوچتا رہتا ہوں وہ سب میرے جنازے   میں شریک ہونے کا شرعی حق رکھتے ہیں   یاسر گوہر

Poem: Dhool Men Dhmalta Diyota By Yasir Gohar

  دھول میں دھمالتا دیوتا جزیرے خشک سمندروں کی پوجا کر کے بڑھاپے کے نشان ماتھے پہ لپیٹے سادھو   بَن ہواؤں میں ننگے بدن دھمالتے ہیں! تمہارے نام کا ایک خدا میری آنکھوں میں گھومتا ہے تو ہزاروں مدوجزر چاند کو چیر دیتے ہیں تاریک گلیاں معدے کے السر سے بھری روشنیوں کی دھول پھانکتی ہیں یاسر گوہر

Poem Gotam ka Akhri Wa'az By Aslam Ansari

  اسلم انصاری کی بے بدل کمال نظم صرف صاحبان ذوق کی نظر گوتم کا آخری وعظ   مرے عزيزو مجھے محبت سے تکنے والو مجھے عقيدت سے سننے والو مرے شکستہ حروف سے اپنے من کی دنيا بسانے والو مرے الم آفريں تکّلم سے انبساطِ تمام کی لازوال شمعيں جلانے والو بدن کو تحليل کرنے والی رياضتوں پرعبور پائے ہوئے،سکھوں کو تجے ہوئے بے مثال لوگو حيات کی رمزِ آخريں کو سمجھنے والو، عزيز بچّو، ميں بجھ رہا ہوں مرے عزيزو، ميں جل چکا ہوں مرے شعورِ حيات کا شعلہء جہاں تاب بجھنے والا ہے مرے کرموں کی آخری موج ميری سانسوں ميں گھل چکی ہے ميں اپنے ہونے کی آخری حد پہ آگيا ہوں تو سن رہے ہو، مرے عزيزو، ميں جا رہا ہوں ميں اپنے ہونے کا داغ آخر کو دھو چلا ہوں کہ جتنا رونا تھا، رو چلا ہوں   مجھے نہ اب انت کی خبر ہے، نہ اب کسی چيز پر نظر ہے ميں اب تو صرف اتنا جانتا ہوں کہ نيستی کے، سکوتِ کامل کے جہلِ مطلق، (کہ مطلق ہے) ، جہلِ مطلق کے بحرِ بے موج سے ملوں گا تو انت ہوگا اس التباسِ حيات کا، جو تمام دکھ ہے !! ميں دکھ اٹھا کر، مرے عزيزو، ميں دکھ اٹھا کر حيات کی رمزِ آخريں کو سمجھ گيا ہوں: تمام

Poem By Muhammad Moghira Siddique | Raaz Ki Batain

  سفید کپڑوں پہنے میرے انتظار میں بیٹھی اک خوش شکل لڑکی۔۔۔۔ جسے دیکھ۔۔۔ جنتی مرد۔۔۔۔ اپنی حوریں قربان کر دیں۔۔۔۔ اس نے مجھے پیغام بھیجا ہے خود کو مجھ پہ کرکے قربان بھیجا ہے۔۔۔۔ فقط اتنا کہا میں نے۔۔۔۔۔ میں پہلے کسی اور کے نام کی مالا پہنے۔۔۔۔۔   اس کی یاد میں پاگل ہوں۔۔۔۔   محمدمغیرہ صدیق

Afsana Bhool By Mohd Shahshad

  افسانہ. بھول آج نیتسیا گنگا کے کنارے بیٹھ کر اپنے خیالوں میں غوطے لگا رہی تھی جب وہ گھر سے نکلی تھی تو صرف یہی سوچ رہی تھی کہ وہ گنگا میں ڈوب کر اپنی جان دے دیگی وہ مر جائے گی لیکن اب وہ اڈانوں، مادھو اور اس پریوار کے کسی بھی سدسیہ کو اپنی صورت دکھانا گوارہ نہیں کریگی چاہے اسکے ساتھ جو بھی ہو جائے بلکہ اسے گھٹ گھٹ کر ہی کیوں نہ دم توڑنا پڑے پھر بھی اب وہ کسی بھی حال میں اس پریوار کی جانب منہ نہ کرے گی آج وہ صرف گنگا اسنان ہی نہیں بلکہ ہمشہ کیلئے گنگا میں سما جائے گی اس رات تو اسکے ساتھ عجب واقعہ ہوا تھا اس نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ اس اڈانو اور مادھو پریوار کے سب کے سب لوگ اس حد تک گر سکتے ہیں اس دن کے قبل اس نے اڈانو پریوار کے بارے میں یہی سوچ رکھا تھا کہ یہ سبھیہ اور سوشیل پریوار ہے اس پریوار میں کسی بات کا کوئی فرق نہیں مانا جاتا ہے اور نہ ہی کسی بات کا برا، نہ ذات دھرم اور نہ ہی اونچ نیچ کا، اس پریوار کے سبھی لوگ ایک دوسرے کو پیار و محبت سے دیکھا کرتے ہیں لیکن اس واقعہ نے اسکی نظریں کھول کر رکھ دی تھیں اس نے پریوار کے ایک ایک فرد کے کارنامے اور انکے مریادے کو بکھیر کر رکھ

Poem andhere Men By Muhammad Moghira Siddique | Raaz Ki Batain

  نظم: اندھیرے میں آبھی جاؤ اب ، دھند تو نہیں ہے پر کوئی بھی نہیں دیکھے گا میں اب ، اندھیرے میں راز نہیں کھلتے   کبھی بھی اندھیرے میں آؤ کہ اب ہم ، اک دوسرے کے ساتھ۔۔۔۔ بہت سے راز دریافت کریں اندھیرے میں۔۔ میری جاں۔۔۔ ہمارا اک راز کہ ۔۔۔ تمہیں ڈر نہیں لگتا ، میرے ساتھ اندھیرے میں۔۔ اور بھی کئی راز   دریافت کریں گے ہم اندھیرے میں۔۔ سنو۔۔۔ نہیں بتاؤں گا ہمارے راز کسی بھی اندھیرے میں۔۔۔ اپنی نظموں میں ن ی لکھوں گا یہ راز کبھی بھی اندھیرے میں تمہی کو راز بنا کے رکھوں گا ہمیشہ اندھیرے میں تمہی کو سب سے چھپا کے رکھوں گا ہمیشہ اندھیرے میں محمد مغیرہ صدیق

Poem Mujasmoon Ka Shaher By Yasir Gohar | Yasir Gohar Poem 1

  مجسموں کا شہر چیخوں سے بھرا ہوا ہے زندگی کا منظر سسکیوں کے سر سے دوپٹے کھینچ اتار دیئے گئے ہیں ننگی آنکھوں میں طبلوں کی تھاپ اور سارنگی کی لئے سے لے کر  گھنگروؤں کی جھنکار تک  موت کی برہنہ رقاصہ مگن جھومتی ہے سارا شہر نیلی دھند کی چھتری تلے دفن ہے  اور ہر موڑ پر  مجسمے ہونٹوں میں سگار دبائے جھوم رہے ہیں یاسر گوہر

Long Distance Relationships By Riffat Jabeen | Lafz Daraz

  "Long distance relationship" جناب نے آج پوچھا ہے کہ کیا ہم ان کو مس کرتے ہیں اور یہ کہ ہمارے اور ان کے درمیاں یہ ہزاروں میلوں کی دوری کیسے جسم و جاں پہ بھاری ہے ہم نے کہہ دیا " جی اور کیا ، یہ دوری بڑی هی بھاری ہے " ایک بات سچ بتائیں !! ہم نے جھوٹ بولا تھا ہم ان کو مس نہیں کرتے نہ ہی بتایا کہ ہم ان سے کتنے تنگ ہیں یہ صاحب روز ہمیں دفتر سے دیر کراتے ہیں باس سے شرمندہ کراتے ہیں صبح اٹھنے لگو تو گھیرا تنگ کرکے کہتے ہیں " بس دس منٹ اور، دس منٹ اور " اور جانے کیا کیا ہمارے ساتھ ہی اٹھ کے، منہ دھو کے چائے کی ایک پیالی اور توس کھاتے ہیں ہائی وے کی تیز رفتاری پر ڈانٹتے ہی رہتے ہیں " گاڑی ٹھیک چلاؤ، گاڑی آہستہ چلاؤ " لنچ پہ بھی آدھا سلاد شیئر کرتے ہیں شام میں کھانا بناتے ہوئے نمک کا ڈبہ لے لیتے ہیں " زیادہ نہ ڈالو، زیادہ نہ ڈالو " ٹی وی دیکھنے لگوں تو کرکٹ والا چینل لگا دیتے ہیں اور تو اور رات کو بھی سکون نہیں کچھ ادھوری غزلیں، نظمیں تھیں مکمل نہیں کرنے دیتے ہر مصرعے میں اتر آتے ہیں صفحہ ان کے نام سے بھرجا

Poem Halqe By Riffat Jabeen

  حلقے مجھے بولا گیا ہے کہ میری آنکھ کے نیچے حلقے ہیں اور پوچھا گیا ہے کہ بی بی یہ کاہے کو پڑتے ہیں میرے پیارے سوال پوچھنے والے!!! میرے کمرے میں رات آتی ہے جو گزرنے میں نہیں آتی جو بڑی لمبی ،کالی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گزرنے میں نہیں آتی آنکھ جھپکنے میں سو جانے والو !خوش نصیبو ! تمہیں معلوم کیا کہ رات کتنی لمبی ہوتی ہے مجھے روز اپنے آپ سے بات کرنی ہوتی ہے اور خود سروں سے بات کتنی لمبی ہوتی ہے؟؟ اور ایک چڑیل شام ڈھلے سے پھرنے لگتی ہے بال کھولے، دانت نکو سے پھرنے لگتی ہیے سونے لگو تو پنجے گاڑ جاتی ہے اک اک خواب اجاڑ جاتی ہے امید کا جو دیا جلا کے جاتی ہوں پکڑ کے اکھاڑ جاتی ہے اور اس سمے میں کھینچ کر لے جاتی ہے جب میں مر گئی تھی۔۔۔۔۔ مجھے میرا مرا منہ دکھاتی ہے مجھے اس سمے سے ڈراتی ہے تو پھر یوں ہے میرے حبیب کہ مجھے ڈر لگتا ھے تو پھر یوں ھے میرے حبیب کہ حلقہ پڑتا ہے رفعت جبیں  

Mein BawaqtE Sehar Ik Chaman Mein Geya by Hadhrat Sheikh Asif Hussain Farooqui Naqshbandi Mujaddidi

Muhabbat Poem By Shahid

  پتہ ہے کبھی کبھی میں سوچتی ہوں کہ ہم ایویں محبت کے پیچھے بھاگ رہے ہیں۔۔ حالانکہ محبت تو ہمارے پاس ہوتی ہے.. لیکن ہمیں نظر نہیں آتی۔۔ اور لاحاصل محبت، یکطرفہ محبت ہمیں اندھیرے میں بھی کسی چمکتی چیز کی طرح نظر آ جاتی ہیں۔۔ مجھے لگتا ہے کہ ہم خود ہی خوش نہیں رہنا چاہتے۔۔ کیونکہ خوشی بھی تو تبھی ہوتی ہے جب ہم محبت کے پیچھے بھاگنا بند کر کے حاصل کر لیں۔۔   😷😷 میری جتنے بھی لوگوں سے بات ہوئی، مجھے ہمیشہ یہی لگا کہ کہیں نہ کہیں ہم سب کا مسئلہ محبت ہے۔۔ کسی کی یکطرفہ محبت۔۔ تو کسی کی دو طرفہ محبت ۔۔ لیکن مسئلہ ایک ہی ہے محبت۔۔   لیکن کیوں محبت کیوں   ؟؟؟ مجھے یہی مسئلہ زہر لگتا ہے محبت مجھے اِسی مسئلے محبت پر لکھنا زہر لگتا ہے یہی مسئلہ ہر بار نیا لگتا ہے شاہد

Takhleeq Kaar Ki Maot By Yasir Gohar

  تخلیق کار کی موت وہ اپنے بدنما ہاتھوں سے خدا کے خدوخال سینچتا ہے اور رب کی بارگاہ میں اپنے برش اور رنگوں کے ڈبوں کے حمل گرا دیتا ہے وہ وقت تخلیق کرتا ہے اس میں سفید رنگ بھرتا ہی ۔۔ کینوس ابسٹریکٹ ہو جاتا ہے اور چیخیں مارتا ہے وہ اپنی محبوبا ٶ ں کے ننگے خواب آنکھوں میں بھرتا ہے اور آنکھیں پینٹ کر دیتا ہے وہ اپنی غلیظ نظموں پر تھوکتا ہے ان سے ساری رات ہمبستری کرتا ہے اور ان کے مخمور جسموں کے ٹکرے دانتوں سے اٹھا کر کاغذ کے گٹر میں بہا دیتا ہے اسے تخلیق کے نام سے نفرت ہے اور تخلیق اسکی ان بی اہی   سہاگن ہے وہ جھولتی ہوئی لاشوں کے انبار اکٹھے کرتا ہے افسانوں کو کرداروں سے بھرتا ہے اور ویران سڑکوں پر کپڑے اتار کر بھاگنے لگتا ہے وہ سانسوں کے ریشے کلائےمکس کے ٹوکے سے الگ کرتے کرتے کسی نامکمل ناول کے آخری سین کی نبض تھام لیتا ہے اسکی تصویر لاکھوں کی بکتی ہے ۔۔ وہ دنیا کا سب سے بڑا ادیب بن جاتا ہے اسکی شاعری یونیورسٹیوں کے سلیبس کا حصہ بنتی ہے ۔۔۔ یاسرگوہر

So We'll Go No More a Roving BY LORD BYRON GEORGE GORDON IN URDU

  اب نہ جائیں گے آوارہ خرامی کے لیے شاعر : لارڈ بائرن   برطانیہ مترجم : یوسف جمال انصاری اب نہ جائیں گے آوارہ خرامی کے لیے اس قدر رات گئے دل تو مچلا ہے محبت کی تسلی کے لیے ضوفشاں چاند بھی ہے برش تیغ سے ہوجاتا ہے صد پارہ نیام تپش روح سے سینہ چھلنی سانس لینے میں بھی درکار ہے دل کو آرام کسی لمحے تو سکوں عشق کو بھی ہے تو یہ رات کی تسلی کے لیے دن نکلنے میں بھی اب وقت ہے کم پھر بھی جائیں گے نہ آوارہ خرامی کے لیے اس حسین بارش مہتاب میں ہم Original Version: So We'll Go No More a Roving BY LORD BYRON (GEORGE GORDON) So, we'll go no more a roving So late into the night, Though the heart be still as loving, And the moon be still as bright. For the sword outwears its sheath, And the soul wears out the breast, And the heart must pause to breathe, And love itself have rest. Though the night was made for loving, And the day returns too soon, Yet we'll go no more a roving By the light of the moon.  

Poem Politics By William Butler Yeats in Urdu Translation | W.B. Yeats Poem Politics in Urdu

  نظم : Politics شاعر: ولیم بٹلر ییٹس۔۔۔۔۔۔ W.B.Yeats...... شاعر: ولیم بٹلر ییٹس۔۔۔۔۔۔ W.B.Yeats...... میری بیتے زمانے کی محبوبہ جو میرے سامنے کھڑی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؛؛؛ میری توجہ روم اور روس کی سیاست پر نہیں اور نہ ہی مجھے ہسپانیہ کی صورتحال سے کوئی سروکار ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک تجربے کار شخص جس نے اپنی زندگی سفر میں گزاری ہو وہ شاید اس بارے زیادہ جانتا ہو یا پھر وہ سیاست دان جو دانشمند اور مفکر بنا ہوا ہے ۔۔۔۔۔۔ وہ تمہیں اس بارے زیادہ بہتر بتا سکے۔ ہو سکتا ہے جو وہ کہتے ہیں سچ ہو؛ جنگ اور اس کے خطرات کے بارے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن میری یہی آرزو ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔دوست ! کہ میں پھر سے جوان ہو کر اس کو بانہوں میں اٹھا لوں۔ How can I, that girl standing there, My attention fix On Roman or on Russian Or on Spanish politics, Yet here's a travelled man that knows What he talks about, And there's a politician That has both read and thought, And maybe what they say is true Of war and war's alarms, But O that I were young again And held her in my

Endless Time Poem By Rabindranath Tagore in Urdu | 7 August Death Anniversary of Rabindranath Tagore

  (7 اگست: رابندر ناتھ ٹيگور کے يومِ وفات پر خراجِ عقيدت ) [ لامتناہی وقت ] ( بنگالی نظم کا انگريزی سے منظُوم اردُو ترجمہ ) شاعر: رابندر ناتھ ٹيگور (پيدائش: 7 مئی 1861ء ـ وفات: 7 اگست 1941ء ) منظُوم اردُو ترجمہ: ياسر قاضی خُدايا، تُو زماں کی حد سے بے پروا۔ نہیں کوئی، جو تیرے وقت کو ناپے۔۔۔ شب و ايّام بیتے ہی چلے جاتے ہیں، اور یہ عُمر، پُھولوں کی طرح کھلتی ہے، اور مُرجها ہی جاتی ہے۔۔۔ کَلی کُمہلا ہی جاتی ہے۔۔۔ مگر یہ صرف تم جانَو، کہ کیسے صبر کرنا ہے۔ تُمہاری ان گنت صدیاں ڈھلی جاتی ہیں، اک اک کر کے باری پہ۔۔۔ کہیں پر ایک معمُولی سے جنگلی پھول کی، تکمیل کرنے میں۔۔۔ اور اک ہم ہیں۔۔۔ کہ جن کے پاس کھونے کے لیے بھی، وقت لا حاصل۔۔۔ اسی نا دستيابی کی وجہ ہر بار پانے کو، مَچا رکھتے ہیں ہنگامہ۔۔۔ کہ ہم اس درجہ مُفلس ہیں، کہ ديری تک نہیں بَس میں۔۔۔ اور اس انداز میں یہ پَل گُزرتے ہیں، میں حالانکہ یہ پل ديتا ہوں ہر پُرجوش ساتهی کو، جو ان پر حق جَتاتا ہو۔۔۔ مگر قربان گہہ تیری ابھی قربانیء آخر سے خالی ہے۔۔۔ مجھے قصّے کے بس انجام پر يہ خوف رہتا ہے، کہ قبل اس کے