Skip to main content

Jinnah Ke Naam By Iftikhar Iffi sahab


آج بڑی دلفریب صُبح تھی ، گُلشن پاک دُھند کی چادر میں لپٹا ھوا تھا ،
سردی کی کرامت تھی یا چھُٹی کی وجہ ٹریک پر رش نہیں تھا ،
میں پہلی بار پرندوں کی آوازوں کو غور سے الگ الگ سُنے کی کوشش کر رھا تھا ،
بڑی مسحور کُن آوازیں تھیں ،
چیل کوئے طوطا مینہ چڑیا گُلہری کوئل بُلبل سب اپنی اپنی بولی بول رھے تھے 
،پارک میں ایک شور برپا تھا ،
بچپن سے آج تک لاھور کے پارکوں سے میری وابستگی رھی ھے ،
ایّام جوانی میں جوگنگ کیا کرتا تھا اور اب اھیڑ عمری میں واک کرتا ھوں ،
مگر آج تک کبھی اس طرح کان لگا کر پنچھیوں کو نہیں سُنا ،
پارک میں آوازوں کا ایک میلہ لگا تھا ،لاکھ کوشیش کے باوجود حرام ھے ایک بات بھی سمجھ آئی ھو،،
اشرف المخلوقات ھونے کے باوجود میں ناکام رھا ،ایک لفظ پلے نہیں پڑا ،
اپنی معذوری اور الله کی دسترس کا اعتراف کرتا آگے بڑھا
مجھ سے چند قدم آگے ایک درویش واک کر رھا تھا سر پہ پٹھانی ٹوپی انگریزی جیکٹ سفید جوگر اور شلوار قمیض پہنے وہ بوڑھا اس طرح تیزی سے چل رھا تھا کے جواں شرمائیں ،
میں بھاگ کر ساتھ ھوا اور سلام کہا ،
درویش نے متانت سے جواب دیا ،اُس کے چہرے پر بلا کیا وقار تھا ،
میں ساتھ ھولیا ، میں نے پوچھا حضرت اجازت ھو تو چند سوال کروں ؟
 درویش مُسکرایا اور بولا ھاں کرو ،
میں نے کہا ، پاکستان اب مسائلستان بن چُکا ھے اس پر آپ کیا کہیں گے ؟
درویش نے ناگواری سے میری طرف دیکھا اور بولا ،تیری ماں کا کیا نام ھے ؟
میں نے بتایا ،،سرور جہاں ،، بولا اگر میں اُسے ،، کترینہ کیف،، کہ کر پکاروں تو تجھے کیسا لگے گا ؟؟
میں نے غُصّے سے کہا بُہت بُرا لگے گا ، کیوں کے وہ میری ماں ھیں ،،
درویش بولا دھرتی بھی ماں ھوتی ھے ، اس کو مسائلستان پُکارو گے تو یہ ناراض ھو جاتی ھے ،،
میں نے دلیل دی کے میری ماں زندہ ھے ، سانس لیتی ھے ،
درویش چلایا ، یہ سرزمیں بھی زندہ ھے سانس لیتی ھے ، پھول پھل اناج دیتی ھے ، اور جب ناراض ھو جاتی ھے تہ سیلاب زلزلے آتے ھیں ، ،،
اس دھرتی کا نام پاکستان ھے اسے اسی نام سے پُکارو ،میں اس کی باتوں سے سہمت تو نہیں تھا پر ساتھ واک کرتا رھا ،،
میں نے ایک اور سوال داغا ، یہ کہیں کے ھر روز یہاں دھماکے ھوتے ھیں ، بد امنی ھے وہ بولا بد بخت اُن دھماکوں کے بارے کیا خیال ھے جو ھونے سے پہلے ھی ناکام بنادیئے جاتے ھیں ؟؟
میری تشفّی نہ ھوئی میں نے پُوچھا سرکار اس مُلک کو کینسر ھو چُکا ھے اس پر کیا کہیں گے ،،
بولا بات کو بڑھا چڑھا کے بیان نہ کر ، یہ کینسر نہیں بُخار ھے ،
اس دھرتی کو بُخار ھوگیا ھے ،
مُحبت ، حُب الوطنی ،خلوص ، یگانگت ،اخلاص ، اور رواداری کے پانی سے اس کی پٹیاں کرو یہ بلکُل ٹھیک ھوجائے گا ،،
ھر بات میرے سر سے گُزر رھی تھی ،
میں بولا درویش آپ بُہت خوش فیہم لگتے ھیں ، یا تو آپ اخبار نہیں پڑھتے یا ٹی وی نہیں دیکھتے ،
بولا میں خوش فیہم نہیں تُو نا اُمید ھو چُکا ھے ،،تُ
جھے آدھا گلاس خالی نظر آرھا ھے ، آدھا بھرا ھوا گلاس دیکھنے کی کوشیش کر ،، آزاد مُلک آزاد فضاء تُجھے راس نہیں آئی ، آزادی کا مطلب پُوچھنا ھے تو کشمیریوں سے پُو چھ ، پھر چند ساعت خاموشی کے بعد بولا
،،عینک بدل بچے عینک ، نظارہ خود بخود بدل جائے گا ،،
میں نے جھلا کے کہا اس مٹی سے مُحبت کی کوئی ایک وجہ بتا دیں ؟
بولا ماں سے مُحبت کی کیا وجہ ھوتی ھے ؟؟ یہ کہہ کر وہ تیزی سے میں گیٹ کی جانب بڑھا ،
میں بھاگ کے قریب کیا اور اُسے ٹھرنے کو کہا ،
درویش کھڑا ھو گیا اور میری طرف شفقت بھری نظروں سے دیکھنے لگا ،
میں نے کہا ایک آخری سوال کا جواب دیتے جائیں ،
درویش نے مُسکرا کے کہا ھاں پُوچھ ؟؟
میں نے کہا کے کُچھ لوگ کہتے ھیں کے پاکستان دو ھزار بیس میں دنیا کئے نقشے سے مٹ جائے گا ،،
درویش کی آنکھیں شعلہ بار تھیں ،بولا دیوانے کا خواب ھے جو کبھی پورا نہیں ھوتا ، ، چند ثانیئے مجھے تکتا رھا ،
پھر یک دم اُس کے چہرے پر متانت اُبھری اور میرا ھاتھ تھام کے بولا ،، یہ بتا پاکستان کا کیا مطلب ھے ؟؟
میں نے جواب دیا ،، پاک زمین ،
بولا شاباش ،اب یہ بتا کے مدینہ کا کیا مطلب ھے ؟؟
میں نے جواب دیا مقدس جگہ ،
درویش خوشی سے جھوم اٹھا ، بولا جو پاک ھے وہ مقدس ھے اور جو مقدس ھے وہ پاک ھے ، میرے بچے جس سر زمیں کو میرے آقا سرکار مدینہ کے شہر سے نسبت ھو اُسے کوئی کیسے مٹا سکتا ھے ؟؟ میں لاجواب ھو گیا ،، بولا بچے میں نے یہ پاک سر زمیں حاصل کر کے تُمھیں دے دی ،
اب تم اس کے وارث ھو ،
یک دم میرے موبائیل پر بیل ھوئی میرا خیال ٹوٹ گیا ۔ میں حقیقت کی دنیا میں آچُکا تھا میں نے جیب سے موبائیل نکال کر میسج پڑھا لکھا تھا ،، 





Comments

Popular posts from this blog

Ab main Ne Kiya Kiya by Fozia Qureshi | Raaz Ki Batain By Fozia Qureshi | Urdu Afsane By Fozia Qureshi

تحریر فوزیہ_قریشی "اب میں نے کیا کِیا" میں کچھ نہ بھی کروں تب بھی اُن کو لگتا ہے کہ ضرور میں نہ ہی کچھ کیا ہے یوں تو ہماری بیگم کی بینائی بالکل ٹھیک ہے لیکن اُن کو چشمہ پہننے کا بہت ہی شوق ہے۔ یہ کوئی عام چشمہ نہیں ہے بلکہ بہت ہی خاص چشمہ ہے جس کو پہن کر سب دِکھائی دیتا ہے جو کسی کو دِکھائی نہیں دیتا اور وہ کچھ بھی جو ہم نے کبھی کِیا نہ ہو۔ مزے کی بات یہ کہ وہ کبھی بھی، کہیں بھی اچانک سے یہ چشمہ پہن لیتی ہیں۔ کبھی راہ چلتے تو کبھی رات کے اگلے یا پچھلے پہر۔ اس چشمے نے ہمارا اُٹھنا، بیٹھنا، کھانا پینا، سونا، جینا سب حلال کر دیا ہے۔ جی جی حلال کیونکہ کچھ بھی حرام دیکھنے اور کرنے کی نہ ہمت رہی اور نہ اب وہ پہلی سی جرات۔ شادی کو چھ برس گزر چکے ہیں لیکن ان کو ہم پر رَتی بھر بھی بھروسہ نہیں ہے بیگم کے خوف کی وجہ سے ہم ناک کی سیدھ میں چلتے ہیں۔ نہ دائیں دیکھتے ہیں نہ بائیں بس سیدھے کھمبے سے ٹکرا جاتے ہیں۔۔ماتھے پر پڑے گومڑ کو دیکھ کر بھی اِن کو ترس نہیں آتا بلکہ یہی لگتا ہے ضرور ہم کسی کو دیکھ رہے ہونگے تبھی کھمبے سے ٹکرائے۔ یقین جانئے ہم نے ولیمے والے دن

Hum Karam Ke Hindu Aur Dharam Ke Musalman By Iftikhar Iffi Sahab

  کرم کے ھندو اور دھرم کے مُسلمان ھیں بابا   دین   مُحمد   کے   اس   جملے   نے   مُجھے   چونکا   دیا   ،، میں   نے   بابا   دین   مُحمد   کی   سوچ   کو   یکسر   مُسترد   کر   دیا   ،،   بابا   بولا   بچے   کرم   کا   مطلب   عمل   ھے   ھندی   زبان   میں   ،،   کرم   ،،   عمل   کو   کہتے   ھیں   ،،   میں   نے   کہا   بابا   جی   نہ   تو   ھم   اپنے عمل   سے   ھندو   ھیں   اور   نا   اُن   کے   پیرو   کار   ،،   بابا   مُسکُرایا   اور   بولا   ،   بھائی   اگر   میں   ثابت   کر   دوں   کہ   جو   میں   نے   کہا   ویسا   ھی   ھے   تو   معافی   مانگو   گے   ؟؟   میں   نے   کہا   ھاں   مانگونگا   ،،   پر   آپ   آج   مُجھ   سے   نہیں   جیت   سکتے   ،،   بابا   بولا   واک   چھوڑو   آؤ   گھاس   پر   بیٹھ   کر   بات   کرتے   ھیں   ،،   میں   اور   بابا   گُلشن   پارک   کے   ایک   باغ   میں   بیٹھ   گئے   ،   میں   بیقرار   ےتھا   کہ   بابا   جی   اپنی   بات   ثابت   کریں   ، بابا   میرے   چہرے   کے   تاثُر   کو   پہچان   گیا   تھا   بولا   ،   یہ   بتاؤ   کے   نکاح   تو   الله   کا   حکم   ا

Final Presidential Debate | Donald Trump vs Joe Biden | Views & Reviews By Jackie Bruce Khan

President Donald Trump and Democratic Presidential candidate Joe Biden went head to head in the last Debate of the 2020 political decision for a strained yet strategy centered night. President Donald Trump and previous Vice President Joe Biden got down to business in their second and last discussion of the 2020 political race cycle on Oct. 22.  Trump and his Democratic challenger shared the stage at Belmont University in Nashville, Tennessee, before mediator Kristen Welker of NBC News. Thursday's discussion was intended to be the third and last of the political decision season, however the discussion booked for Oct. 15 was dropped, after the president's COVID-19 analysis provoked the Committee on Presidential Debates to make the discussion virtual, and Trump would not take an interest. Biden rather booked a municipal center that night, and the president later planned his own municipal center for a similar time.  The discussion came under about fourteen days in front of Election