Skip to main content

Nation Building, First Step, Pehla qadam by Iftikhar iffi sahab | khuwabNaak Afsane


بڑی خبر یہ ہے کہ، ڈوری مون، ارجن ، چھوٹا بھیم اور بین ٹین کی چھٹی ھونے والی ہے، کیونکہ حکومت نے سولہ سال سے چھوٹی عمر کے بچوں کے لئے چینل لانے کا اعلان کیا ہے اور پوری قوم کو اس بڑے اعلان کا خیر مقدم کرنا چاہئے،
وہ اس لئے کہ بظاہر تو یہ خبر بہت چھوٹی اور معمولی ہے مگر اس چینل کے اثرات دو رس ھونگے، بچوں کا چینل نیشن 
بلڈنگ کا کام کرے گا ،
ہمارے بچے ہندی سنسکریتی سے دور ھو کر پاکستانی اقدار اور کلچر کےساتھ ساتھ اسلامی تعلیمات اور اخلاقی قدروں سے ہم آہنگ ھونگے، اب کوئی بچہ نکاح کے موقع پر یہ نہیں پوچھے گا کہ " پاپا سات پھیرے کب ھونگے"
چند سال پہلے میں اپنے بچوں کو برف باری دکھانے ایوبیہ لے گیا وہاں پہنچ کر جب میرے موسی کی نظر برف پر پڑی تو اسکے منہ سے بے ساختہ نکلا

" بابا یہ سب کتنا رومانچک ہے"
اس وقت موسی 7 سال کا تھا

بیرونی کانٹینٹ کی بھرمار اور پاکستانی کانٹینٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہمارے پاکستانی بچے ہندی، انگریزی اور دیگر ممالک کے کارٹونز اور ڈرامے دیکھکر آدھے تیتر آدھے بٹیر بن گئے، نہ ٹھیک سے پاکستانی اقدار سیکھ سکے نہ ہندی، شاید وہ اچھے اور سچے پاکستانی بھی نہ بن سکے ، اور اس المیہ کا براہ راست ذمہ دار پی ٹی وی ہے، کیونکہ پچھلے 20 سال سے پی ٹی وی جو کہ ایک قومی ترجمان ھونے کا دعوی دار ہے، بچوں کے لئے بلخصوص اور بڑوں کے لئے بالعموم کوئی خاطر خواہ کام نہ کرسکا، 30 سال سے بڑی عمر کے پاکستانی وہی پرانے ڈراموں کے اسیر نظر آتے ہیں، میں جدید طرز کے ڈراموں کا مخالفت نہیں مگر پرانی طرز کے ایکا دوکا ڈراموں کے حق میں ضرور ھوں، ملا جلا کانٹینٹ ھونا چاہئے تھا جو نہیں تھا ۔ اور بچوں کی تعلیم و تربیت کے حوالے سے اے حمید صاحب نے " عینک والا جن "
اور " امبر ماریہ " جیسے ڈرامے لکھے جو آج بھی اس وقت کے بچوں اور آج کے بڑے بوڑھوں کے ذھنوں میں نقش ہیں، زکوٹا جن کس کو یاد نہیں یا بل بتوڑی کو اس عمر کے لوگو میں سے کون نہیں جانتا؟
بعد میں " اب کیا ھوگا"


اور راز جیسے ڈرامے بچوں کے لئے پیش کئے گئے، ان ڈراموں کے خالق سید اسد بخاری تھے،
اسد بخاری نے بچوں کے لئے 16 سے زیادہ کتابیں بھی لکھیں، جو مارکیٹ میں موجود ہیں، مگر کیونکہ پاکستان کے بچوں کو لاوارث سمجھ کر چھوڑ دیا گیا ، اس لئے نہ تو ایکٹر بچے پیدا ھوسکے اور نہ بچوں کے لکھاری، الٹا صابن بیچنے والی کمپنیز نے داغ کو اچھا قرار دیا،
کمرشیل میں ایک 70 سال کی بوڑھی ساس کو 22 سال کی بہو کہتی نظر آئی " داغ تو اچھے ھوتے ہیں " بچے گند نہیں گھولیں گے تو سیکھیں گے کیسے " مطلب صفائی نصف ایمان والی بات کی نفی کردی گئی، اور اس سب کے ہم سب ذمہ دار ہیں
دو دھائیوں میں بچوں کے لئے کوئی ایک بھی کام نہیں کیا گیا ، اسی لئے جب میرا ڈرامہ " ناگن" آیا تو میری لاکھ خامیوں کے باوجود سپر ہٹ ھوگیا، وجہ بڑے نہیں بچے تھے، ناگن کو جو عزت ملی وہ بچوں نے دی، کیونکہ بچوں کے لئے ناگن میں روپ بدلتی ناگن، جادو کرتی سجنا اور پاشی، کبا کاسو، نیولا " سالاج " اور چھو چھڑک کرتی اماں جگنو بڑی اہمیت کی حامل تھی، اب اللہ نے کرم کیا اور حکومت وقت نے بچوں کے لئے چینل لانے کا زریں فیصلہ کیا ہے، بچوں کا یہ چینل 10 سال بعد ہمیں وہ پاکستانی مہیا کرے گا جو پکے اور سچے پاکستانی ھونگے 
آج پی ٹی وی کے پروڈیوسر حفیظ طاہر کا بھی شکریہ ادا کرونگا کہ وہ عینک والا جن اور اب کیا ھوگا جیسے ڈراموں کے پیش کار اور ڈائریکٹر تھے،
ایک وقت وہ تھا کہ وزیر اعظم پاکستان محترمہ بے نظیر بھٹو نے عینک والا جن کی ٹیم کو وزیراعظم ہاوس بلا کر بلاول بختاور کو عینک والا جن کے کچھ خاکے دکھائے تھے، مگر افسوس کہ اے حمید صاحب کے بعد ناں تو حفیظ طاہر کو اور نہ اسد بخاری لکھاری کو کوئی صدارتی تمغہ ملا اور نا کوئی تعریفی سند، آج اسد بخاری تو کہیں نا کہیں ڈرامہ لکھتے نظر آجاتے ہیں ۔مگر حفیظ طاہر جیسا پروڈیوسر گم نامی کی زندگی گزار رہا ہے، جس نے بچوں کے لئے سب سے زیادہ کام کیا
مگر اب انشاءاللہ ایسا نہیں ھوگا، ایک ڈرامہ بنا تھا پیلی کوٹھی
اس کے پروڈیوسر مرحوم عبدالعزیز تھے، یہ سارے قصے پرانے ہیں، مگر اب بہت جلد ہمارے بچوں کو چھوٹا بھیم جیسے نکمے ہڈھرام کردار سے نجات مل جائے گی،
ڈوری مون جیسے غیر انسانی اور نوبیتا جیسے روتے آنسو بہاتے کردار اس کانٹینٹ سے ہار جائینگے جو پاکستان پیش کرے گا
ضرورت اس امر کی ہے کہ قلم قبیلے کے سب لکھاری اپنی خدمات پیش کریں اور ایک نئے جذبے ایک نئی امنگ کے ساتھ سرکاری چینل کا ساتھ دیں، اور جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کانٹینٹ لکھیں جو ہماری پود کے اخلاق سدھارے اور ایک محب وطن بااخلاق قوم وجود میں آئے جو پاکستان کو حقیقی ترقی سے ہمکنار کرے، میں افتخار افی اپنی خدمات سب سے پہلے پیش کرتا ہوں، میں باقی ماندہ عمر بچوں کے لئے لکھ کر گزارنے کو تیار ھوں، اسد بخاری صاحب سے آج فون پر بات ھوئی ان کی آواز بھرائی ھوئی تھی اور وہ بھی بچوں کے لئے اعلان کردہ چینل کا سنکر آبدیدہ ھوگئے وی بھی بچوں کے لئے لکھنے کو تیار ہیں،
اب پاکستان میں اینیمیٹیڈ کارٹونز، ڈرامے، اور بچوں کی تفریح اور تربیت کے پروگرامز بنیں گے، اور کل کا پاکستان آج کے پاکستان سے بہتر پاکستانی پروڈیوس کرے گا، انشاءاللہ



Comments

Popular posts from this blog

Ab main Ne Kiya Kiya by Fozia Qureshi | Raaz Ki Batain By Fozia Qureshi | Urdu Afsane By Fozia Qureshi

تحریر فوزیہ_قریشی "اب میں نے کیا کِیا" میں کچھ نہ بھی کروں تب بھی اُن کو لگتا ہے کہ ضرور میں نہ ہی کچھ کیا ہے یوں تو ہماری بیگم کی بینائی بالکل ٹھیک ہے لیکن اُن کو چشمہ پہننے کا بہت ہی شوق ہے۔ یہ کوئی عام چشمہ نہیں ہے بلکہ بہت ہی خاص چشمہ ہے جس کو پہن کر سب دِکھائی دیتا ہے جو کسی کو دِکھائی نہیں دیتا اور وہ کچھ بھی جو ہم نے کبھی کِیا نہ ہو۔ مزے کی بات یہ کہ وہ کبھی بھی، کہیں بھی اچانک سے یہ چشمہ پہن لیتی ہیں۔ کبھی راہ چلتے تو کبھی رات کے اگلے یا پچھلے پہر۔ اس چشمے نے ہمارا اُٹھنا، بیٹھنا، کھانا پینا، سونا، جینا سب حلال کر دیا ہے۔ جی جی حلال کیونکہ کچھ بھی حرام دیکھنے اور کرنے کی نہ ہمت رہی اور نہ اب وہ پہلی سی جرات۔ شادی کو چھ برس گزر چکے ہیں لیکن ان کو ہم پر رَتی بھر بھی بھروسہ نہیں ہے بیگم کے خوف کی وجہ سے ہم ناک کی سیدھ میں چلتے ہیں۔ نہ دائیں دیکھتے ہیں نہ بائیں بس سیدھے کھمبے سے ٹکرا جاتے ہیں۔۔ماتھے پر پڑے گومڑ کو دیکھ کر بھی اِن کو ترس نہیں آتا بلکہ یہی لگتا ہے ضرور ہم کسی کو دیکھ رہے ہونگے تبھی کھمبے سے ٹکرائے۔ یقین جانئے ہم نے ولیمے والے دن

Hum Karam Ke Hindu Aur Dharam Ke Musalman By Iftikhar Iffi Sahab

  کرم کے ھندو اور دھرم کے مُسلمان ھیں بابا   دین   مُحمد   کے   اس   جملے   نے   مُجھے   چونکا   دیا   ،، میں   نے   بابا   دین   مُحمد   کی   سوچ   کو   یکسر   مُسترد   کر   دیا   ،،   بابا   بولا   بچے   کرم   کا   مطلب   عمل   ھے   ھندی   زبان   میں   ،،   کرم   ،،   عمل   کو   کہتے   ھیں   ،،   میں   نے   کہا   بابا   جی   نہ   تو   ھم   اپنے عمل   سے   ھندو   ھیں   اور   نا   اُن   کے   پیرو   کار   ،،   بابا   مُسکُرایا   اور   بولا   ،   بھائی   اگر   میں   ثابت   کر   دوں   کہ   جو   میں   نے   کہا   ویسا   ھی   ھے   تو   معافی   مانگو   گے   ؟؟   میں   نے   کہا   ھاں   مانگونگا   ،،   پر   آپ   آج   مُجھ   سے   نہیں   جیت   سکتے   ،،   بابا   بولا   واک   چھوڑو   آؤ   گھاس   پر   بیٹھ   کر   بات   کرتے   ھیں   ،،   میں   اور   بابا   گُلشن   پارک   کے   ایک   باغ   میں   بیٹھ   گئے   ،   میں   بیقرار   ےتھا   کہ   بابا   جی   اپنی   بات   ثابت   کریں   ، بابا   میرے   چہرے   کے   تاثُر   کو   پہچان   گیا   تھا   بولا   ،   یہ   بتاؤ   کے   نکاح   تو   الله   کا   حکم   ا

Final Presidential Debate | Donald Trump vs Joe Biden | Views & Reviews By Jackie Bruce Khan

President Donald Trump and Democratic Presidential candidate Joe Biden went head to head in the last Debate of the 2020 political decision for a strained yet strategy centered night. President Donald Trump and previous Vice President Joe Biden got down to business in their second and last discussion of the 2020 political race cycle on Oct. 22.  Trump and his Democratic challenger shared the stage at Belmont University in Nashville, Tennessee, before mediator Kristen Welker of NBC News. Thursday's discussion was intended to be the third and last of the political decision season, however the discussion booked for Oct. 15 was dropped, after the president's COVID-19 analysis provoked the Committee on Presidential Debates to make the discussion virtual, and Trump would not take an interest. Biden rather booked a municipal center that night, and the president later planned his own municipal center for a similar time.  The discussion came under about fourteen days in front of Election